یہاں منصفی کی روایت نہیں
ہماری یہ پہلی شکایت نہیں
نمک والی لذت الگ چیز ہے
یہ شیرینی کرتی کفایت نہیں
مداوا بھی کچھ داد کے ساتھ ساتھ
کہ احوالِ دل تھا، حکایت نہیں
ہمکتے ہوئے دل میں ہجرت کا ڈر
ابھی سرسری ہے، سرایت نہیں
فراموش گاری کا سیلِ رواں
کسی سے بھی کوئی رعایت نہیں
مبارک تری مصلحت تجھ کو، دوست!
دعا چاہیے بس، حمایت نہیں
مصیبت میں مت پڑ کہ میں اس قدر
طلب گارِ رشد و ہدایت نہیں
Related posts
-
آصف ثاقب ۔۔۔ ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے (خالد احمد کے نام)
ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے گزر گئے ہیں جہاں سے وہ پوچھنے والے... -
شبہ طراز ۔۔۔ تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا
تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا اور مرحلۂ شوق یہ آسان بھی ہو... -
سعداللہ شاہ ۔۔۔ کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ
کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ تم نے تو بدمزاجی میں ہر بازی ہار...